باادب با نصیب

 بے ادب بے نصیب ۔


حضرت بہلول دانا تشریف فرما تھے ، ایک تاجر آیا ، بصد ادب و احترام عرض کرنے لگا ۔حضور کونسی تجارت کروں  جو نفع مند ہو؟فرمایا سیاہ کپڑا لے لو ۔اس نے خرید لیا ۔کچھ دنوں بعد اس شهر کا  نامی گرامی  آدمی فوت ہوگیا۔اھل شہر کو  سیاہ کپڑے کی ضرورت پڑگئی ۔اس نے منہ مانگی قیمت پر فروخت کیا ، اور مالدار ہو گیا ۔


کچھ عرصے بعد وہی تاجر گھوڑے پر سوار کہیں جا رہا تھا کہ حضرت بہلول دانا پر نظر پڑی ۔ تکبر اور رعونت سے کہنے لگا ۔ او  دیوانے ! اب کی بار کیا خریدوں ؟ آپ نے فرمایا تربوز لے لو ۔ اس نے دستیاب سارے تربوز لے لئے ۔کوئی سوداگر نہ ملا ۔وہ ایک ہی ہفتے میں سارے خراب ہوگئے۔


اور وہ پائی پائی کا محتاج ہو گیا ۔اس بے کسی کے عالم میں اس کا سامنے حضرت بہلول دانا سے ہوگیا۔روتے ہوئے کہنے لگا یہ  آپ نے میرے ساتھ کیا کیا ؟حضرت بہلول دانا  رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا یہ میں نے نہیں، تیرے لہجوں اور تیرے لفظوں نے سب  کیا ہے  ۔جب تو ادب سے آیا تو  مالا مال ہو گیا ۔اور جب بے ادب  بن کر آیا تو کنگال ہو گیا ۔


ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں ۔


با آداب با مراد 

بے اداب بے مراد 


اللہ کریم ھمیں اداب نصیب فرمائے آمین ثمہ آمین